مکمل نام: سید تاج الدین
پیدائش: 5رجب
1288 ہجری - 27 جنوری 1861 بروز سوموار
پیدائش بمقام: کامٹی، محلہ گورے بازار، ناگپور ، انڈیا
والدہ کا نام: مریم بی بی
والد کا نام: بدر
الدین مہدی ولد جمال الدین مہدی
والد کا پیشہ: فوج میں صوبے دار
والد کا وصال: جب آپ کی عمر 1 سال عمرتھی
والدہ کا وصال: جب آپ کی عمر 9 سال تھی
پرورش: نانا اورنانی نے کی
القاب: تاج الاولیاء ، تاج الملت و دین ، تاج العافین ،
تاج الملوک، سراج السالکین، شہنشاہِ ہفت اقلیم
سلسلہ نسب: حضرت
امام حسن عسکری ؓ کی اولاد میں حضرت فضیل مہدی کی اولاد سے ہیں
تعلیم 15 برس کی عمر میں عربی، اردو، فارسی اور انگلش
تعلیم حاصل کی
15 سے 17 سال کی عمرکا عرصہ آپ نے گوشہ نشین میں جنگلوں میں گزرا۔ یہ مقام گونڈوانہ کہلاتا ہے۔
15 سے 17 سال کی عمرکا عرصہ آپ نے گوشہ نشین میں جنگلوں میں گزرا۔ یہ مقام گونڈوانہ کہلاتا ہے۔
فوج کی ملازمت: بطور نائیک 20 سال (1881 میں) کی عمر میں ۔ ناگپور رجمنٹ 8(مدراسی پلٹن)
ٹرانسفر 1884
میں ساگر رجمنٹ (سی پی) میں
دورانِ ملازمت گوشہ نشین و ریاضت
بابا داؤد مکیؒ کے مزار پر شب بسری
بابا داؤد مکیؒ کے مزار پر شب بسری
دورانِ مُلازمت خرق عادات کا مظاہرہ
فوجی ملازمت سے استعفی: 3سال کی ملازمت کے بعد 1884آخر یا 1885 اوائل میں
کیفیتِ جذب کا آغاز: 1887 سے وقتاََ فوقتاََ
پاگل جھونپڑی میں (پیش گوئی کے مطابق) : 31 سال کی عمر میں مورخہ 26 اگست 1893 بروز
ہفتہ
خرق عادات کا تسلسل: پاگل خانہ میں ہوتے ہوئے بھی آپ کوکبھی کامٹی کے بازاروں میں دیکھا جانے لگا۔
اور کبھی کسی کے گھرمیں۔
ملاقات پر فیس کا نفاذ :پاگل جھونُپڑی میں آپؒ سے ملاقات کے ہجوم کی وجہ سے
حکومت نے ملاقات فیس مبلغ 2 آنے نافذ کردی۔ بعد ازاں یہ ایک روپیہ تک جا پہنچی۔
معروف لوگوں کا ملاقات کے لئے پاگل خانے آنا سرانتھونی
میکڈونلڈ چیف کمشنر، کرنل رسول سر جن اور کئی انگریز افسران ،اور شہر کے معززین ،
دیگر قوم کے افسران اور مسلم افسران جن میں مو تی صاحب سپر نٹنڈنٹ پولیس، خان بہادر حافظ ولا یت اللہ خان صاحب سپر
نٹنڈنٹ پولیس، خان بہادر، حافظ ولا یت اللہ خان صاحب اسسٹنٹ کمشنر ان کے علا وہ
مہاراجہ بہادر، رگھوجی راﺅ بھونسلے
راجہ رگھوجی راﺅ بھونسلے
کی عقیدت و خدمت راجہ سے محبت کا اظہار ان الفاظ میں فرمایا
"میرا بستر تیرے گھر قیامت تک رہے گا"
"میرا بستر تیرے گھر قیامت تک رہے گا"
پاگل جھونپڑی سے شکر
درہ محل منتقلی: پاگل خانے میں سولہ سال گزارنے کے بعد مورخہ 12
ستمبر 1908 بروز ہفتہ راجہ رگھو جی کے محل میں منتقلی بوجوہ خلقِ خُدا کا اژدہام
واکی کے جنگل میں
قیام: اکتوبر 1908 (جنگل میں بھی لوگوں کا اپنے مسائل
کے حل کے لئے اژدہام)
مدرسہ ، مسجد،
شفاخانہ کا قیام: پٹیل شری کاشی ناتھ راﺅ وسیع و عریض املی کے کھیت میں مختلف گوشے ، مدرسہ، مسجد، شفاخانے کے
لئے مختص کیئے
خصوصی فیض یافتہ افراد : بابا صاحب نے فرمایا تھا کہ " میں ایک لاکھ
ولی بناؤں گا" ۔ اس پیش گوئی کے مصداق لاکھوں لوگوں نے آپؒ سے فیض اور حقیقی
سکون کی دولت حاصل کی۔ ان میں دو افراد ایسے ہیں جن کو بابا صاحب سے خصوصی نسبت و
تعلق تھا۔ حضرت انسان علی شاہؒ اور حضرت مریم بی اماںؒ
وصال : 26 محرم 1344 ہجری - 17
اگست 1925 بروز سوموار
نماز جنازہ : مولانا محمود علی ندوی لکھنوی نے پڑھائی۔ بمقام بیربٹ {تاج آباد}
نماز جنازہ : مولانا محمود علی ندوی لکھنوی نے پڑھائی۔ بمقام بیربٹ {تاج آباد}
No comments:
Post a Comment