Showing posts with label Waqoof Arfat. Show all posts
Showing posts with label Waqoof Arfat. Show all posts

Sep 23, 2015

وقوفِ عرفات کی دُعا : از حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی


یہ دعا قرآن پاک کی آیتوں اور مشہور و مقبول دعاؤں کا اردو ترجمہ ہے تا کہ ہر شخص سمجھ کر اور دل لگا کر پڑھے، ہر زبان کا پیدا کرنے والا آپ کی زبان کو جانتا اور سمجھتا ہے۔ انتہائی عجز و انکسار کے ساتھ اس کو پڑھئے۔ دل اور آنکھیں بھی دعا میں زبان کا ساتھ دیتی ہیں۔
’’اے میرے اللہ! تو نے ہمیں دعا کرنے کا حکم دیا ہے اور ہماری دعاؤں کو قبول کرنے کا وعدہ بھی کیا ہے کہ ’’مجھ سے مانگو میں پورا کرونگا۔‘‘
اے ہمارے اللہ! ہماری کوتاہیوں سے درگزر فرما، ہماری برائیوں کی پردہ پوشی فرما، اپنی رحمت و کرم سے ہمارے تمام کاموں میں آسانیاں پیدا کر۔
اے اللہ! میں اس مبارک سفر میں اور اس میدان عرفات میں تجھ سے تیری دائمی خوشنودی اور رضامندی کے ساتھ ہر قسم کی آسانی اور سہولت کا طلبگار ہوں، تو ہی ہمارا رفیق و مددگار ہے تو ہی ہمارے بال بچوں اور گھر والوں کا محافظ و نگہبان ہے، اس سفر کی ہر زحمت کو قبول فرما اور ہر کام میں ہمیں نیک نیتی پر قائم رکھ۔ میں اس میدان عرفات میں سچے دل سے اقرار کرتا ہوں کہ تیرے سوا میرا کوئی معبود و مالک نہیں اور حضرت محمدﷺ تیرے خاص بندے اور برحق رسول اور پیغمبر ہیں۔
اے دنیا اور آخرت کے مالک، اے بے پناہ رحمت اور بخشش والے، مجھ پر تیری کس قدر بے شمار نعمتیں ہیں جن میں ہر نعمت پر تیرے شکر کا حق ادا نہیں کر سکتا، مجھ پر رحم و کرم کرنے والے، مجھے فقر و تنگدستی سے ذلیل نہ کر، قرض کی بدنامی سے مجھے بچا اور جو نعمتیں تو نے مجھے دی ہیں ان کو مجھ سے واپس نہ لے، صحت، عافیت کی زندگی عطا فرما، اپنی تمام نعمتوں پر تجھے یاد کرنے، تیرا شکر اور عبادت کا پورا حق ادا کرنے میں میری مدد فرما، ہر قسم کے شر فساد اور اس زمانے کے ہر فتنہ سے میری اور تمام مسلمانوں کی حفاظت فرما تو ہی اپنے بندوں پر رحم کرنے والا ہے۔
اے ہمارے اللہ! ہماری نماز، ہمارا حج، ہماری زکوٰۃ، ہمارے روزے، ہماری طرف سے قربانی، ہماری زندگی اور موت صرف تیرے لئے ہے۔ میں تجھ سے تیری رضا، تیری رحمت، تیری خوشنودی کا طلبگار ہوں۔ یہ سب کچھ میری عاجزانہ کوشش ہے اور تجھ پر میرا بھروسہ ہے۔
اے میرے اللہ! میں اس وقت تیری پاک سر زمین اور رحمت کے زیر سایہ ہوں۔ یہ وقت تیری رحمت و مغفرت اور بخشش کا ہے، توبہ کرنے، گناہ معاف کرانے اور تیرے کرم و احسان کی امید کا ہے، ہماری دعاؤں کے سننے اور قبول کرنے کا یہ خاص مقام ہے۔ ہر شخص اپنی دعائیں تیری بارگاہ میں پیش کر رہا ہے اور تو ہی اپنی رحمت سے ان کو قبول کرنے والا ہے۔ اس میدان عرفات میں جو آج تیری تجلیات اور برکتوں کا ایک خاص دن اور مقام ہے میری یہ حاضری عمر بھر میں آخری نہ ہو اور بار بار مجھے یہاں حاضری کی سعادت و نعمت حاصل رہے۔
اے اللہ! ہمیں ہدایت نصیب فرما، ہمارے ظاہر اور باطن کی اصلاح فرما تا کہ ہم گمراہیوں سے دور رہیں اور ان مقبول بندوں میں شامل فرما جو سچے دل سے ایمان لائے ہیں۔ تو پاک ہے اور بے عیب ہے، ہم تیری نعمتوں کا شمار نہیں کر سکتے۔ ہم تیری نعمتوں کے شکر کا حق ادا نہیں کر سکتے۔ تو ہی سب سے زیادہ رحیم و کریم ہے اور ہر مانگنے والے کو سب کچھ دینے والا ہے۔ اے کریم ہمیں عافیت و سلامتی عطا کر، اپنی اطاعت فرمانبرداری کی ہمت و توفیق نصیب کر، ہماری یہ زندگی تیری امانت ہے۔ اس لئے برحق دین اسلام پر ایسی حالت میں تیرے سامنے حاضر ہوں کہ تو ہم سے ہر طرح خوش اور راضی ہو۔ تیرے سوا میرا کوئی مالک، میرا کوئی پالنے والا اور تیرے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں۔ اس کلمہ پر میری زندگی ختم ہو۔
اشھدان لا الہ الا اللّٰہ وحدہ لا شریک لہ و اشھد ان محمدا عبدہ و رسولہ
تو ہی آسمانوں اور زمین کا بنانے والا اور دنیا و آخرت میں ہمارا مالک و مددگار ہے، اس تمنا کو قبول فرما کر سچے مسلمان کی طرح میرا انجام بخیر ہو۔ تیرے نیک اور مقبول بندوں کی رفاقت حاصل رہے۔ تو نے ہر چیز کو اپنی رحمت میں لے رکھا ہے تو ہر چیز سے باخبر ہے تیری بتائی ہوئی راہ پر ہمیشہ چلنے، گناہوں سے بچنے اور توبہ کرنے کی توفیق عطا فرما۔ تو نے ہمیں جتنا علم دیا ہے ہم اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتے تو ہی سب کچھ جاننے والا ہے۔ میں تجھ سے دین و دنیا میں ہر طرح کی خیر، ہر آفت سے سلامتی اور ہر مصیبت سے عافیت کا امیدوار ہوں، اپنے گناہوں کی معافی کے ساتھ تیرے غضب اور دوزخ کی آگ سے پناہ مانگتا ہوں۔
اے اللہ! میرے سننے، میرے سمجھنے اور دیکھنے کی قوت کو ہمیشہ قائم رکھ اور میرے دل کو اپنے نور سے بھر دے، مجھے مال و دولت کے شر اور اس کی برائیوں سے پناہ میں رکھ، فقر و تنگدستی کی ذلت اور برے انجام سے ہمیشہ مجھے بچا، دل کی تاریکی، قبر کی سختی اور عذاب سے اپنی پناہ میں رکھ، تیرے سوا کوئی بچانے اور نجات دینے والا نہیں۔
اے اللہ! میری التجا ہے کہ ہر وقت تیری یاد، تیری عبادت، تیری بندگی، ہر صورت سے تیری تابعداری کا حق ادا کروں، قرآن پاک کی تلاوت کو میرے دل کی بہار، میری آنکھوں کا نور اور میرے رنج و غم کو دور کرنے کا ذریعہ بنا دے۔
اے اللہ! تو اپنے کسی بندے پر اس کی طاقت اور برداشت سے زیادہ بار نہیں ڈالتا، ہر ایک جو کچھ کرے گا، اس کا نتیجہ پائے گا اور اپنے کئے کو بھگتے گا، اگر ہم بھول چوک سے کوئی غلطی کر جائیں تو ہماری گرفت نہ کر، ہمیں ہر قسم کے کفر و نفاق، باہمی مخلالفت، بداخلاقی، بدنیتی سے اپنے حفظ و امان میں رکھ، دل میں پیدا ہونے والے برے خیالات، اپنے کاموں کی ابتری میں ہر بلا اور مصیبت سے تیری پناہ مانگتا ہوں تو ہمیں اچانک اور بے خبری میں نہ ہلاک کر، ہمیں یکایک اپنی پکڑ اور گرفت میں نہ لے، ہم کو ہر حق ادا کرنے، حق بات ماننے اور حق بات کہنے کی توفیق عطا فرما۔
اے اللہ! میں ایسے علم سے جو آخرت میں کام نہ آئے اور ایسے عمل سے جو تیرے یہاں قبول نہ ہو اور ایسے قلب سے جو تیری یاد سے غافل رہے اور ایسی نفس پرستی سے جس کی حرص و ہوس کسی طرح کم نہ ہو اور ایسی دعا سے جو تیرے یہاں منظور نہ کی جائے ان سب چیزوں سے تیری پناہ مانگتا ہوں۔
اے اللہ! تو پاک اور ہر طرح سے بے عیب ہے، ہم تیری عبادت، تیری فرمانبرداری اور تیری نعمتوں کے شکر کا پورا حق ادا نہ کر سکے تو اپنی محبت اور ایمان کو ہمارے دلوں کی زینت بنا دے، بداعمالی اور سرکشی سے ہمیں بچا۔ دین دنیا میں اپنے لئے اور اپنے گھر والوں کی حفاظت کے لئے جو کچھ تو نے مجھے دیا ہے ان سب کے لئے تیری رحمت تیری پردہ پوشی کا طلبگار ہوں۔ مجھے اس دن اپنے عذاب سے بچا جس دن تو اپنے بندوں کو دوبارہ زندگی دے کر اٹھائے گا۔
اے اللہ! تو ہی ہماری تمام ضرورتوں اور کاموں کو پورا کرنے والا، دنیا و آخرت میں ہمارا مرتبہ بلند کرنے والا، ہماری درد بھری آواز کو سننے اور ہماری دعاؤں کو قبول کرنے والا ہے۔ اے سب کچھ جاننے والے ہمارے دلوں کو پاک کر، ہمارے عیبوں کی پردہ پوشی فرما۔ ہمارے گھر والوں اور تمام مسلمان بھائیوں کو ہر مصیبت، ہر پریشانی اور تمام آفتوں سے اپنے حفظ وامان میں رکھ۔ اے بے کسوں کے سننے والے ہم سب کو پھیلنے والی بیماریوں، خاص طور سے لاعلاج بیماریوں، بلاؤں، قحط، گرانی سے بچا اور ہر قسم کے کھلے ہوئے یا پوشیدہ گناہوں سے، ناپسندیدہ کاموں سے ہم سب کی حفاظت فرما۔
اے اللہ! مسلمان اپنی بداعمالی، سرکشی اور گمراہیوں کی بدولت ہر جگہ بہت سخت مصیبت اور آزمائش میں مبتلا ہیں۔ اے پریشان حالوں کی دعا کو قبول کرنے والے، ہمارے گناہوں کی پاداش میں ہم پر ان لوگوں کو غالب اور برسر اقتدار نہ کر جو تجھ سے نہیں ڈرتے اور ہم پر رحم نہیں کرتے۔
اے ہمارے اللہ! جو تیری راہ میں سربکف ہیں، جم کر صبر اور ہمت سے تیرے دشمنوں کا مقابلہ کر رہے ہیں، تیرا نام بلند کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں جو دین کی خدمت و مدد کر رہے ہیں، جو اسلام کو دشمنوں سے بچانے پر تلے ہوئے ہیں اور وہ مسلمان جو تیرے دشمنوں کے ملک میں بے کس اور بے بس ہیں، تیرے دشمنوں میں گھرے ہوئے ہیں، بے یار و مددگار مظلوموں کی طرح اپنے ملک میں رہتے ہیں، اے زبردست قدرت والے اللہ! اپنی رحمت و کرم سے ان سب کی مدد فرما، اسلام اور مسلمانوں کو عزت اور قوت اور برتری عطا فرما، دین کا نام بلند کر اور جو تیرے دین کی سچی خدمت و مدد کرتے ہیں ان کی تائید اور امداد فرما اور جو مسلمانوں کو ذلیل کریں، ان کو ذلت و خواری میں مبتلا کر، اے مدد چاہنے والوں کے زبردست مددگار، اے مظلوموں کی فریاد سننے والے ہماری حفاظت فرما۔ ہمیں نصرت اور کامیابی عطا فرما۔
اے ہمارے اللہ! اے عزت و عظمت کے مالک، اے ہمیشہ قدرت اور اختیار رکھنے والے، اے سخت گیر اور زبردست قوت والے، اپنے حکم و ارادے کو فوراً پورا کرنے والے، ان کافروں اور مشرکوں پر لعنت اور اپنا غضب نازل فرما جو تجھ سے ہمارا تعلق ختم کرنا چاہتے ہیں۔ تیرے چاہنے والوں اور تیرے ان بندوں کی خوں ریزی کرتے رہتے ہیں جو حضرت محمدﷺ کی امت میں سے ہیں۔ تو ہمارے دشمنوں کی مدد کرنے والوں میں جدائی اور اختلاف پیدا کر دے اور دشمنوں کی ہر جماعت کے ٹکڑے ٹکڑے کر دے۔
اے اللہ! حضرت محمدﷺ کے تمام دشمنوں پر اپنا وہ غضب و عذاب نازل فرما جس سے کسی ظلم و ستم کرنے والے کو کبھی پناہ نہ مل سکی، وہ ظالم جنہوں نے بے گناہ مسلمانوں کی خوں ریزی کی ان کے مال و دولت پر قبضہ کیا، ان کی آبرو و عزت پر دست درازی کی، تو ہی ہماری جانب سے ان دشمنوں کا مقابلہ کر، ان کے شر و فساد سے ان کی سازشوں سے، ان کے خطرناک ارادوں سے ہمیں اپنے حفظ و امان میں رکھ۔
اے اللہ! ہمیں اور ہماری اولاد اور تمام متعلقین کو ان تمام چیزوں اور بلاؤں سے جو ہمارے چاروں طرف پھیلی ہوئی ہیں جن سے ہمارا ایمان کمزور اور بصیرت ختم ہو گئی۔ ہمارے دل پتھر بن گئے۔ حیاء، غیرت اور شرم کم ہو گئی۔ ہم میں ہر قسم کے گناہ پھیل گئے۔ ہم ہر طرف سے ان گناہوں میں پھنسے ہوئے ہیں، ہمارا ملک، ہماری آبادیاں تیرے نبی کریمﷺ کے دشمنوں سے بھری ہوئی ہیں۔ اے رحیم و کریم! ہمیں اور تمام مسلمانوں کو ان دشمنوں کی تباہ کاریوں سے محفوظ رکھ، ہماری ہدایت اور اصلاح فرما، ہماری حالت روز بروز ابتر ہوتی جا رہی ہے ہمیں سیدھا راستہ دکھا۔ ہماری دعاؤں کے لئے قبولیت کے دروازے کھول دے، تو ہی ہر پریشان حال اور بے قرار کی دعا کو قبول کرتا ہے، اے بے پناہ قدرت و عظمت والے پروردگار ہم کو دوسری قوموں کے لئے لقمہ تر نہ بنا، جس طرح کہ کھانے والے بھوک میں دسترخوان پر لپکتے ہیں ہم کو اپنی کثرت تعداد کے باوجود خس و خاشاک کی طرح سیلاب بہا کر نہ لے جائے۔ ہمیں وہ ایمانی قوت عطا کر جس سے ہمارے دشمنوں کے دلوں پر ہماری ہیبت اور رعب قائم رہے۔ ہمارے دلوں میں کمزوری اور خوف پیدا نہ ہو اور ہمارے دلوں پر دنیا کی محبت غالب نہ آئے۔
اے اللہ! رحمتہ للعالمین محمدﷺ کے دین کی تائید اور حفاظت فرما۔ دین کی مدد کرنے والوں کی نصرت فرما جس نے اسلام اور مسلمانوں کی بیخ کنی، توہین، بے عزتی کی تو اسے ذلیل و خوار کر دے۔
اے اللہ! تو جبار و قہار ہے۔ اپنا غضب، اپنا عذاب اور ہر قسم کی بلائیں اپنے دشمنوں پر نازل فرما، ان کے دلوں میں خوف و دہشت پیدا کر دے، ان کی شکل و صورت کو بگاڑ دے، تو ہی ہمارے دکھ درد کو سن سکتا ہے، تجھ ہی سے ہم مدد کے طلبگار ہیں، تیرے سوا ہمارا کوئی معبود و مددگار نہیں۔
اے اللہ! ہمارے دلوں کی اصلاح فرما دے، ہم میں باہمی محبت و ہمدردی پیدا کر دے اور آپس کے جھگڑوں، ایک دوسرے کی اذیت، بغض و عداوت سے محفوظ رکھ۔ ہمیں اپنے مسلمان بھائیوں کے ساتھ محبت کا تعلق اور بھلائی کرنے کی توفیق عطا فرما۔
اے اللہ! ہم تیری بارگاہ اور اس میدان رحمت میں اپنے تمام گناہوں کی معافی کی امید لے کر آئے ہیں۔ ہمیں اپنی رحمت سے محروم نہ رکھ، تو بڑا رحیم و کریم ہے، ہمارے حال پر رحم و کرم فرما، گناہوں سے ہماری حفاظت فرما تا کہ ہم تیرے عذاب سے ہمیشہ محفوظ رہیں۔
اے اللہ! ہمارے ملک اور ہمارے وطن پاکستان کی بھی حفاظت فرما، اسے اپنی امان میں رکھ اور اسے دشمنوں کے شر سے محفوظ رکھ۔ اے رب العزت اگر کچھ لوگ ملک میں بدامنی، انتشار اور عصبیت پھیلانا چاہتے ہیں تو انہیں اپنے ناپاک ارادوں سے باز رکھ اور انہیں توفیق دے کہ ان کے دلوں میں اپنے ملک کی محبت، اپنے ملک کے استحکام اور بقا کے لئے کام کرنے کا جذبہ پیدا ہو۔ اے اللہ! اگر کچھ لوگ منفی انداز میں سوچتے ہوں انہیں مثبت انداز میں سوچنے کی توفیق عطا فرما۔ جو لوگ تخریبی ذہن رکھتے ہوں انہیں تعمیری ذہن میں بدل دے۔ اے ہمارے پروردگار! پاکستان کے ہر شہری کو یہ توفیق دے کہ اس کا دل تعصب، گروہ بندی اور فرقہ پرستی کے گھناؤنے خیالات سے پاک ہو اور وہ ہر فرقے اور ہر طبقے کے بھائیوں کے ساتھ محبت و آشتی اور امن اور سکون کے ساتھ رہے۔ اے اللہ ہم سب کو حلال روزی حاصل کرنے کی توفیق عطا فرما۔ رشوت، نفع خوری، ذخیرہ اندوزی اور حرام و ناجائز طریقوں سے کمانے کے رجحان کو مٹا دے اور تو نے اپنے کلام کے ذریعے قرآن حکیم میں جائز طریقوں سے روزی کمانے کے جو اصول بتائے ہیں اور جن احکامات کی تلقین کی ہے لوگوں کو ان پر کاربند کر اور ان کے دلوں میں اپنا خوف پیدا کر۔ اے پروردگار!
ہماری سرزمین پاک کو ہر برائی سے پاک کر دے اور پاکستان کو حقیقی معنوں میں اسلام کا مضبوط قلعہ بنا دے اور ان لوگوں کو ہمت، جرأت اور استقامت دے جو اس پاک سر زمین پر اپنی اپنی بساط کے مطابق تیرے احکامات کے نافذ کرنے کی سعی اور کوشش کر رہے ہیں۔ اے اللہ! ان لوگوں کو کامیابی سے ہمکنار کر جو زندگی کے مختلف شعبوں میں دین کی خدمت کر رہے ہیں انہیں اس کا اجر جمیل عطا فرما۔ آمین یا رب العالمین۔

 حوالہ کتاب : روحانی حج و عمرہ

خاتم النبیینﷺ کا آخری خطبہ: تحریر حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی



خاتم الانبیاء ﷺ کا آخری خطبہ
ہجرت کے آغاز سے دسویں سال تک پیغمبر اسلامؐ نے جزیرۃ العرب کی سر زمین پر روزانہ 822 مربع کلو میٹر کے حساب سے پیش قدمی کی۔ اسلام کے آغاز میں مسلمان اتنے تہی دست اور بے بضاعت تھے کہ پہلی تین جنگوں میں ہر دو سپاہیوں کے پاس ایک اونٹ ہوتا تھا ۔ جنگ بدر میں مسلمانوں کی تعداد تین سو تیرہ تھی اور ان کے لشکر میں صرف دو گھوڑے شامل تھے۔ لیکن بعد میں مسلمان اتنے طاقتور اور مالدار ہو گئے کہ جنگ حنین میں ان کے پاس ایک ہزار گھوڑے تھے۔ اس طرح جنگ تبوک میں اسلامی لشکر دس ہزار گھوڑے لے کر چلا تھا۔ مسلمانوں نے اپنی پہلی لڑائی صرف چار افراد کے بل بوتے پر لڑی اور وہ لڑائی نخلہ کے مقام پر پیش آئی تھی۔ دوسری لڑائی میں مسلمانوں کی تعداد صرف ۳۱۳ تھی۔ جنگ اُحد میں سات سو مسلمان سپاہی میدان کا رزار میں اُترے تھے لیکن جنگ تبوک میں انہوں نے تیس ہزار کے لشکر کے ساتھ میدان جنگ میں قدم رکھا تھا۔ بعض جنگوں میں مسلمانوں کا نقصان بہت کم ہوا اور بعض میں انہیں بھاری نقصان اُٹھانا پرا۔ لیکن مسلمانوں کے تصرف میں آنے والے جزیرۃالعرب کے عظیم حدود اربعہ کے پیش نظر ان کا نقصانب برائے نام تھا۔ ہجرت کے نویں سال سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام قدرے علیل ہو گئے اور مدینہ میں ہی مقیم رہے۔ بہر حال اس سال سیدنا علیہ الصلوٰۃو السلام نے مدینہ میں سفیروں اور اطراف و اکناف کے قبائل کی نمائندہ جماعتوں سے ملاقاتیں کیں۔ اس موقع پر سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام پورے جزیرۃالعرب کے مذہبی ، سیاسی اور عسکری پیشوا تھے، لیکن اس کے باوجود جب کوئی سفیر یا وفد ان سے ملنے آتا تو دیکھتا کہ آپ ﷺ کھجور کے پتوں سے بنی ہوئی چٹائی پر بیٹھے ہیں اور آپؐ کا اسباب زندگی وہی ہے جو برسوں پہلے تھا۔
ہجرت کے دسویں سال سیدنا علیہ الصلوٰۃ و السلام چودہ ہزار مسلمانوں کی معیت میں مناسک حج کی ادائیگی کے لئے مدینہ سے مکہ تشریف لائے۔ 9ذی الحج سن 10 ھ کو جب سورج ڈھل گیا تو سیدنا علیہ الصلوٰۃوالسلام اپنی اونٹنی قصویٰ پر سوار ہو کر وادی نمرہ میں جبل الرحمت پر جلوہ افروز ہوئے۔
خطبہ حجتہ الوداع اسلام میں اساسی دستور اور بنیادی اصول کی حیثیت کا حامل ہے۔وفات سے تقریباً80 روز پہلے سیدنا علیہ الصلوٰۃ والسلام نے حج کے زمانے میں فرمایا:
لوگو ! میری باتیں غور سے سنو!
کیونکہ شاید اس سال کے بعد اس مقام پر میں پھر تم سے نہ مل سکوں۔
اے لوگو ! اللہ تعالیٰ فرماتا ہے ۔ ہم نے تمہیں ایک مرد اور ایک عورت سے پیداکیا ہے اور تمہارے خاندان اور قبیلے اس لئے ہیں کہ تم ایک دوسرے کو پہچان سکو بلاشبہ اللہ کے نزدیک تم میں عزت دار وہ ہے جو سب سے زیادہ متقی ہے۔ اس لئے کسی عربی کو عجمی پر اور عجمی کو عربی پر کوئی فضیلت نہیں، اسی طرح کسی کالے کو گورے پر اور گورے کو کالے پر فضیلت نہیں۔
اے قبیلہ قریش !
ایسا نہ ہو کہ قیامت میں تم دنیا کا بوجھ سمیٹ کر اپنی گردن پر لادے ہوئے آؤ اور دوسرے لوگ آخرت کا سامان لائیں ۔ اگر ایسا کیا تو میں تمہیں اللہ کے عذاب سے نہ بچا سکوں گا۔
اے لوگو !  آج کا دن اور اس مہینہ کی تم جس طرح حرمت کرتے ہو اس طرح ایک دوسرے کا ناحق خون کرنا اور کسی کا مال لینا تم پر حرام ہے۔خوب یاد رکھو کہ تمہیں خدا کے حضور حاضر ہونا ہے اور وہ تمہارے سب کاموں کا پورا جائزہ لے گا۔
اے لوگو ! جس طرح تمہارے حقوق عورتوں پر ہیں اسی طرح تم پر تمہاری عورتوں کے حقوق ہیں۔ ان کے ساتھ نرمی اور محبت سے پیش آنا۔
یاد رکھو !
خدا کی ذمہ داری پر عورتیں تم پر حلال ہوئیں اور اسی کے حکم سے تم نے ان پر تصرف کیا ہے۔ پس ان کے حقوق کی رعایت میں خدا سے ڈرتے رہنا۔
غلاموں سے اچھا برتاؤ کرنا۔ جیسا تم کھاتے ہو ویسا ان کو کھلانا۔ جیسے تم کپڑے پہننا ویسے ہی ان کو کپڑے پہنانا۔ اگر ان سے کوئی خطا ہو جائے اور تم معاف نہ کر سکو تو ان کو جدا کر دینا کیونکہ وہ بھی خدا کے بندے ہیں۔ ان کے ساتھ سخت برتاؤ نہ کرنا۔
لوگو ! میری بات غور سے سنو!
خوب سمجھو اور آگاہ ہو جاؤ !
جتنے کلمہ گو ہیں سب ایک دوسرے کے بھائی ہیں۔ سب مسلمان اخوت کے سلسلے میں داخل ہو گئے ہیں۔تمہارے بھائی کی چیز تم کو اس وقت تک جائز نہیں جب تک وہ خوشی سے نہ دے۔
خبردار !  زمانہ جاہلیت کی تمام رسمیں میرے قدموں کے نیچے کچل دی گئی ہیں۔ زمانہ جاہلیت کے تمام خون معاف ہیں۔
خبردار ! نا انصافی کو پاس نہ آنے دینا۔ میں نے تم میں ایک ایسی چیز چھوڑی ہے کہ اگر تم اس کو مضبوط پکڑے رکھو گے اور اس پر عمل کرو گے تو کبھی گمراہ نہ ہو گے۔ وہ چیز خدا کی کتاب ہے۔ میرے بعد کوئی نبی نہیں اور تمہارے بعد کوئی اُمت نہیں۔
خبر دار !  اپنے رب کی عبادت کرتے رہو ، صلوٰۃ قائم کرو۔ ماہ رمضان کے روزے رکھو۔ اپنے اموال کی خوش دلی کے ساتھ زکوٰۃ ادا کرتے رہو۔ اپنے رب کے گھر (بیت اللہ) کا طواف کرو۔
مذہب میں غلو اور مبالغے سے بچو۔ کیونکہ تم سے پہلی قومیں اسی عمل سے برباد ہو چکی ہیں۔
خبردار ! میرے بعد گمراہ نہ ہو جانا اور ایک دوسرے کو قتل نہ کرنا ۔ تمہیں خدا کے سامنے حاضر ہونا پڑے گا۔
اگر کوئی حبشی غلام بھی تمہارا امیر ہو وہ تم کو اللہ کی کتاب کے مطابق چلائے تو اس کی اطاعت کرو۔
اے لوگو!
عمل میں اخلاص ، مسلمان بھائیوں کی خیر خواہی اور جماعت میں اتفاق یہ باتیں سینہ کو صاف رکھتی ہیں۔
اے لوگو! تم سے میرے متعلق سوال کیا جائے گا۔ تو بتاؤ ، تم کیا کہو گے؟
لوگوں نے عرض کیا کہ ہم گواہی دیں گے کہ آپؐ نے اللہ کا پیغام ہمیں پہنچا دیا ہے اور اپنا فرض پوراکر دیا ہے تو آپؐ نے انگشت شہادت کو آسمان کی طرف اُٹھایا پھر لوگوں کی طرف جھکا کر فرمایا۔
یا اللہ! تو گواہ ہے
پھر فرمایا:
خبردار !   جو حاضر ہیں وہ یہ کلام ان لوگوں تک پہنچا دیں جو یہاں نہیں ہیں خواہ وہ اس وقت موجود ہیں یا آئندہ پیدا ہوں گے کیونکہ بہت سے وہ لوگ جن کو میرا کلام پہنچے گا خود سننے والوں سے زیادہ اس کی حفاظت کریں گے۔
حوالۂ کتاب : محمد رسول اللہ ﷺ