Sep 22, 2014

صفائی ںصف ایمان ہے - روحانی تشریح

 
تحریر : عظیمی

قرآن کا یہ اعجاز بھی ہے کہ قرآن مختلف مثالوں سے  کائنات کی حقیقتیں سمجھاتا ہے،تاکہ انسانی شعور تجربات، تفکر ،سوچ جذب ہوکر یقین بن جائے
محمد رسول اﷲ نے قرآن کایہی اسلوب اپنایا ، اور امت کی تربیت کی،آپ علیہ الصلٰوۃ السلام کے ایک ایک بیان مبارک میں اتنی حقیقیتں کارفرما ہیں کہ بجز اﷲ والوں کی نظر کرم ،رسول اﷲ کی رحمت اور گہرے تفکر سے ہم ان حقائق سے آشنا نہیں ہو سکتے۔
آیئے ایک مثال اور تجربہ سے کچھ سمجھنے کی کوشش کرتے ہیں ،
تین میز لیں اور ان تینوں میزوں پر سفید آرٹ پیپربچھا دیں ،مختلف رنگوں کے بتیس دھاگے لیں ۔
ان بتیس دھاگوں میں سولہ دھاگے علیحدہ کر دیں اور میز نمبر ایک پر بے ترتیب بچھا دیں 
میز نمبر دو کے اوپر پڑی آرٹ شیٹ کے درمیان ایک گول دائرہ بنائیں ،اور اس دائرے کے اندر درمیان اسم اللہ لکھ دیں ،اب اس اسم اﷲ والے دائرہ سے ترتیب کے لحاظ سے مختلف زاویوں میں باقی سولہ دھاگے لگا دیں 
تیسرے میز پر پڑے سفید آرٹ کاغذ کے درمیان میں دائرہ لگا کر صرف اسم ﷲ لکھ دیں
  میز نمبر ایک ۔۔۔۔۔ دنیاوی مادی زندگی ہے جو کہ ترتیب نہ ہونے کے باعث الجھن، بیزاری، پریشانی
سڑاند و تعفن ہے
میز نمبر دو ۔۔۔۔۔ زندگی میں ترتیب ہے اس کا مرکز ﷲ ہے
میز نمبر تین ۔۔۔۔ پاکیزگی ہے
آپ اپنی زندگی، شعور، اردگرد کے افراد کی زندگی کا مطالعہ کریں تو ان تین دائروں میں سفر کرتی زندگی نظر آئے گی، ایک میز پر۔۔۔ایک کمرہ میں مختلف کاغذ بکھرے پڑے ہیں ۔۔آپ کے ذہن میں الجھن محسوس ہو گی،انہی کاغذ کے ٹکڑوں کو اٹھا کر میز کے ایک کونے میں ترتیب سے رکھ دیں آپ کو ترتیب اور خوبصورتی نظر آئے گی،انہی کاغذ کے ٹکڑوں کو میز کی سطح سے ہٹا دیں آپ کو صفائی مل جائے گی۔۔
صفائی و پاکیزگی کا مطلب ہے کہ۔۔۔۔۔۔ کسی سطح سے کسی شے کا ہٹانا۔۔۔۔۔
عام مادی زندگی اور بالخصوص مذہب سے دور افراد میں شعور کی پہلی حرکت پائی جاتی ہے۔۔۔
مذہب سے قریب حضرات میں ترتیب پائی جاتی ہے بشرطیکہ وہ مذہب کی اصل روح سے واقف ہوں ۔
شعور کی تیسری حرکت روحانی شعور ہے،یہ مراقبہ سے حاصل ہوتی ہے ،یعنی ایسی گہری یکسوئی کہ انسان کا ذہن ایک نقطہ میں جذب ہو جائے اور روحانی شعور کی حرکات بندہ کا ادراک اور شہود بن جائے ۔
قرآن ایسے سعید اور محترم بندوں کو مطہرین(پاکیزہ) کہتا ہے۔
-  سورة التوبة  وَاللَّهُ يُحِبُّ الْمُطَّهِّرِين
ﷲ مطہرین سے محبت کرتا ہے
محبت کیا ہے
پاکیزہ اور نورانی لہروں کا ایک نقطہ سے دوسرے نقطہ میں جذب ہونامحبت ہے۔
یہی لہریں جب ایک مرکز سے دوسرے مرکز میں داخل ہوتی ہیں ،تو کشش محسوس ہوتی ہے۔
یعنی محبت کشش ہے۔۔
اﷲ مطہرین سے محبت کرتا ہے۔
اس قانون کا حق الیقین حاصل کرنے کے لیئے ہمیں عام مادی شعور کی حرکات سے ہٹ کر شعور کی تیسری حالت یعنی روحانی شعور کی حرکت یعنی انسان کا ایک نقطہ میں انجذاب میں آنا پڑے گا۔
اس کا طریقہ سیدنا حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی پہلی سنت مبارکہ مراقبہ ہے،
قرآن کریم نے حضرت ابرہیم علیہ الصلٰوۃ السلام کو حنیف (گہرا یکسو ) قرار دیا ہے
یہ روحانی شعور کی حرکات ہے 
اسی بات کو سیدنا حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام نے اﷲ نے حضور عرض کیا 
اے اﷲ رحمت کرمحمدپر اور ان کی اولاد پرجس طرح رحمت کی ابرہیم علیہ السلام پر اور ان کی اولاد پر بے شک تو بزرگ، برتر ہے۔ اے اﷲ برکت فرما محمد پر اور ان کی اولاد پر جس طرح برکت فرمائی۔ ابراہیم علیہ السلام پر اور ان کی اولاد پر بے شک تو بزرگ و برتر ہے۔
یعنی رحمت ،برکت،قرب ،نور ،سرور،کے اس روحانی شعور میں داخل ہوکر اﷲ سے عرض کیا جارہا ہے کہ اے اﷲرحمت ،برکت ،قرب ،نور ،سرور کے اس روحانی شعور کو دوسروں میں بھی بیدار کر دے،تاکہ ان پاکیزہ نفوس بندوں کی تعداد بڑھ جائے ،معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن جائے
روحانی شعور کی بھی درجہ بندی ہے۔۔۔۔۔۔
روشنی کا شعور
نور کا شعور
تجلی کا شعور
قرآن و احادیث مبارکہ میں تفصیل بیان کی گئی ہے 
     اسے ہم ایک خاکہ کی مدد سے سمجھ سکتے ہیں
     
 اسی بات کو ہم اس طرح سمجھ سکتے ہیں کہ
ربنا اتنا فی الدنیا حسنہ و فی الاخرۃ حسنہ وقنا عذاب النار
یعنی اے ترتیب ،تدوین،رحمت ،نور ،محبت سے وسائل کے ذریعے پالنے والے رب ہم کو دنیا (مادی)
میں ایسی طرز فکر عطا فرما ،جو تیرے گرد گھومے، ہماری سوچ تیرے گرد طواف کرے۔ اور آخرت (روحانی) دنیا میں ایسی طرز فکر عطا فرما ۔جو تیرا طواف کرے۔ تجھ سے دوری آ گ ہے۔ ہمیں اپنی آپ سے دور نہ کر ۔
اے میرے رب ! اے محبتوں کے مرکز ہمیں اپنی طرف کھینچ لے۔اپنے محبوب علیہ الصلٰوۃ السلام کے صدقے جن کے ذریعے سے جن کے وسیلہ سے کائناتی حقیقیتں ہم پر وا ہوں۔ 
اے ﷲ ہمیں تیسرے شعور سے دوسرے ،اور دوسرے سے پہلے میں داخل کر دے تاکہ ہم بھی عالم میں ممتاز بن سکیں۔ تیرے نبیکی آنکھوں کو ٹھنڈا کرسکیں ۔۔
اے ﷲ ہمیں ترتیب کا شعور دے۔ ہمارے معاشرے کو ترتیب دے ۔ ہمارے نظام کو ترتیب دے
آمین یا رب اللعالمین بحق رحمۃاللعالمین

1 comment: