Jun 15, 2015

شب قدر میں اللہ تعالیٰ کی تجلی کا دیدار کریں



شب قدر میں اللہ تعالیٰ کی تجلی کا دیدار کریں







ماہِ رمضان جس میں نازل ہوا قرآن جس میں ہدایت ہے۔لوگوں کے واسطے اور راہ پانے کی کھلی نشانیاں ہیں۔ (القرآن)
ــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــــ

آیتِ مقدسہ ہمیں اس تفکر کی دعوت دیتی ہے کہ نزولِ قرآن میں رمضان کا تذکرہ کیوں کیا گیا ہے جبکہ وحی رمضان کے علاوہ بھی نازل ہوتی رہی ہے۔ یہ تلاش کرنا بھی ضروری ہے کہ رمضان المبارک اور عام دنوں میں کیا فرق ہے اور رمضان میں انسانی تصورات اور احساسات میں کیا تبدیلی رونما ہوجاتی ہے؟
رمضان المبارک سے متعلق اس رکوع میں اﷲتعالیٰ کا ارشاد ہے:
ترجمہ: "اور جب تجھ سے پوچھیں بندے میرے مجھ کو تو میں نزدیک ہوں‘ پہنچتا ہوں پکارتے کی پکار کو جس وقت مجھ کو پکارتا ہے"
آیتِ کریمہ ہمیں بتاتی ہے کہ بندے اور اﷲ کے درمیان کسی قسم کا کوئی فاصلہ حائل نہیں ہے۔ قرآن کے ارشاد کے مطابق کائنات میں ہر شئے دو رخ پر قائم ہے۔
وَمِنْ کُلِّ شَئٍ خَلَقْنَا زَوجَینِ لَعَلَّکُم تَذَکَّرُونْ
’’ اور ہر چیز کے بنائے ہم نے جوڑے شاید تم دھیان کرو۔‘‘
انسانی حواس کے بھی دو رخ ہیں۔ ایک رخ یہ ہے کہ انسان ہمیشہ اپنے آپ کو پابند اور مقید محسوس کرتا ہے اور دوسرا رخ وہ ہے کہ جہاں انسان قید و بند سے آزاد ہے۔ قید و بند میں ہمارے اندر جو حواس کام کرتے ہیں وہ ہمیشہ اسفل زندگی کی طرف متوجہ رہنے پر مجبور کرتے ہیں۔ ان حواس کی ہر حرکت ہماری زندگی کو کڑی در کڑی زنجیر کی طرح پابندِ سلاسل کئے ہوئے ہے۔ زندگی نام ہے تقاضوں کا، یہ تقاضے ہی ہمارے اندر حواس بناتے ہیں۔ بھوک، پیاس، جنس، ذہنی تعیش، ایک دوسرے سے بات کرنے کی خواہش، آپس کا میل جول اور ہزاروں قسم کی دلچسپیاں یہ سب تقاضے ہیں اور ان تقاضوں کا دارومدار حواس پر ہے۔ حواس اگر تقاضے قبول کرلیتے ہیں تو یہ تقاضے حواس کے اندر جذب ہوکر ہمیں مظاہراتی خدوخال کا علم بخشتے ہیں۔ عام دنوں میں ہماری دلچسپیاں مظاہر کے ساتھ زیادہ رہتی ہیں۔ کھانا، پینا، سونا، جاگنا، آرام کرنا، حصولِ معاش میں جدوجہد کرنا اور دنیاوی دوسرے مشاغل سب کے سب مظاہر ہیں۔
عام دنوں کے برعکس روزہ ہمیں ایسے نقطے پر لے آتا ہے جہاں سے مظاہر کی نفی شروع ہوتی ہے۔ مثلاً وقتِ معینہ تک ظاہری حواس سے توجہ ہٹا کر ذہن کو اس بات پر آمادہ کرنا کہ ظاہری حواس کے علاوہ اور بھی حواس ہمارے اندر موجود ہیں جو ہمیں آزاد دنیا ( غیب کی دنیا ) سے روشناس کرتے ہیں۔ روزہ زندگی میں کام کرنے والے ظاہری حواس پر ضرب لگا کر ان کو معطل کردیتا ہے۔ بھوک پیاس پر کنٹرول، گفتگو میں احتیاط، نیند میں کمی اور چوبیس گھنٹے کسی نہ کسی طرح سے یہ کوشش کی جاتی ہے کہ مظاہر کی گرفت سے نکل کر غیب میں سفر کیا جائے۔
رمضان المبارک کا پورا مہینہ دراصل ایک پروگرام ہے۔ اس بات سے متعلق کہ انسان اپنی روح اور غیب سے متعارف ہوجائے۔
اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ:
’’ ہم نے اتارا شب قدر میں۔ اور تو کیا بوجھا کیا ہے شب قدر۔ شب قدر بہتر ہے ہزار مہینے سے۔ اترتے ہیں فرشتے اور روح اس میں اپنے رب کے حکم سے، ہرکام پر۔ امان ہے وہ رات صبح کے نکلنے تک۔‘‘
اﷲ تعالیٰ کے فرمان کے مطابق لیلۃالقدر ایک ہزار مہینوں کے دن اور رات کے حواس سے افضل ہے۔ اس کو سمجھنے کے لئے ہم اس طرح کہ سکتے ہیں کہ رات کے حواس کی رفتار اس رات میں ( جو بہتر ہے ہزار مہینوں سے ) ساٹھ ہزار گنا بڑھ جاتی ہے کیونکہ ایک ہزار مہینوں میں تیس ہزار دن اور تیس ہزار راتیں ہوتی ہیں۔
رمضان المبارک کے آخری دو(2) عشروں کا پروگرام
رمضان کی دس تاریخ تک ہمیں اس بات کی عادت ہو جاتی ہے کہ ہم ان حواس کی گرفت کو توڑ سکیں جو گیارہ مہینے ہمارے اوپر مسلط رہے ہیں۔ رمضان کے پہلے عشرے میں بھوک، پیاس، نیند، گفتگو میں احتیاط اور قرآن پاک کی تلاوت سے کافی حد تک ظاہری حواس ہماری گرفت میں آجاتے ہیں۔ محض اﷲ کی خوشنودی کیلئے پورے دن کھانا نہ کھانا، شدید تقاضے کے باوجود پانی نہ پینے اور افطار و سحری کے درمیان چند گھنٹے سونے سے ہمارے اندر ایک ایسی طاقت پیدا ہوجاتی ہے جو ہمیں رات کے حواس اور روح کے قریب کردیتی ہے۔ دس (10) روزے رکھنے کے بعد اگر ہم کوشش کریں تو بہت آسانی کے ساتھ روح کی خفیہ صلاحیتوں کو بیدار کرسکتے ہیں۔
گیارھواں (11) روزہ
دسویں روزے کے بعد چوبیس گھنٹے میں چھ گھنٹے سے زیادہ نہ سوئیں۔
بارھواں (12) روزہ تا  چودھواں (14)  روزہ
باھویں، تیرھویں اور چودھویں روزوں میں نیند کا وقفہ بجائے ۶ کے ۵ گھنٹے کردیں۔ کھانے میں یہ احتیاط کریں کہ سحر و افطار میں اتنا کھائیں کہ جو معدہ کے لئے گرانی کا باعث نہ بنے۔
پندرھواں (15) روزہ
پندرھویں روزہ میں سحر و افطار میں کھانا بھوک رکھ کر کھائیں اور کھانوں میں زیادہ مرغن اور ثقیل چیزیں استعمال نہ کریں۔ نیند کا وقفہ کم کرکے ساڑھے چار گھنٹے کردیں۔
سولھواں (16) روزہ
سولہویں روزے میں سحری نہ کھائیں صرف دودھ یا چائے پئیں۔ افطار ایک یا دو کھجور اور دودھ سے کریں۔ پھلوں کا رس پی لیں لیکن ٹھوس غذا نہ کھائیں۔ تراویح کے بعد سحری تک درودِ خضری پڑھتے رہیں اور شب بیداری کریں۔
سترھواں (17) روزہ
ہلکی سحری کھاکر فجر کی نماز باجماعت ادا کرکے ساڑھے چار گھنٹے کے لئے سوجائیں۔ دن بھر کام میں مشغول رہیں اور یَاحَیُّ یَاقَیّومْ کا ورد کرتے رہیں۔ افطار میں صرف پھلوں کا رس اور دودھ پئیں۔ ٹھوس غذا بالکل استعمال نہ کریں۔ تراویح پڑھنے کے بعد درود خضری پڑھتے پڑھتے سوجائیں اور سحری کے وقفہ تک سوتے رہیں۔
اٹھارواں (18) روزہ
سحری میں ہلکی اور زود ہضم غذا مثلاً دلیہ، توس، سوجی کا ہریرہ وغیرہ استعمال کریں اور پورے دن کاروبار میں مشغول رہتے ہوئے یَاحَیُّ یَاقَیّومْ کا ورد کرتے رہیں۔ افطار میں آدھا پیٹ روٹی کھائیں پانی یا شربت کم پئیں اور تراویح پڑھتے ہی سوجائیں۔
انیسواں (19) روزہ
19 رمضان کو سحر میں اتنی غذا استعمال کی جائے جو طبیعت میں کسی قسم کا تکدّ ر پیدا نہ کرے اور افطار میں چند کھجوریں اور دودھ کا استعمال کیا جائے۔ پانی کم مقدار میں پیا جائے۔ تراویح کے بعد درودِ خضری پڑھتے رہیں اور سحری تک چار گھنٹے کے لئے سوجائیں۔
بیسواں (20) روزہ
۲۰ رمضان کو سحری میں صرف ایک یا دو ڈبل روٹی کے ٹوسٹ یا دلیہ دودھ کے ساتھ کھاکر روزے کی نیت کرلیں۔ دن میں معاش کے کاموں کے علاوہ پورے وقت کلمۂ تمجید ( تیسرا کلمہ ) پڑھتے رہیں۔ افطار کے وقت ہلکی غذا کھائیں، پانی بھی کم پئیں۔ مغرب کی نماز کے بعد سے عشاء کی نماز تک درودِ خضری پڑھتے رہیں۔ تراویح کے بعد دونوں کانوں میں روئی لگالیں اور تمام رات جاگتے رہیں۔ پوری رات تلاوتِ کلام پاک، تیسرا کلمہ، درودِ خضری اور نوافل پڑھتے رہیں۔
رمضان المبارک کے بیس (20) روزوں میں ظاہراً حواس کے ترک سے انسان اس قوتِ رفتار کے قریب تر ہوجاتا ہے اور رمضان کے آخری عشرہ میں اس رفتار میں مزید اضافہ کرکے اُس غیب کا مشاہدہ کرسکتا ہے جس کو اﷲ تعالیٰ نے لیلۃ القدر فرمایا ہے۔
اکیسواں (21) روزہ
۲۱ رمضان کی سحری میں برائے نام غذا کھاکر فجر کی نماز ادا کرنے کے بعد تین گھنٹے پینتالیس منٹ ( 3:45 ) کے لئے سوجائیں۔ بیدار ہونے کے بعد ضروری کاموں کے علاوہ تیسرا کلمہ اور قرآن پاک کی تلاوت کرتے رہیں۔ افطار میں ایک گلاس پانی، کم مقدار میں پھل اور چائے کے علاوہ کوئی چیز نہ کھائیں۔ افطار کے بعد سے علاوہ نماز کے رات دو بجے تک درودِ خضری پڑھتے رہیں۔ تہجد کی نماز ادا کرنے کے بعد اندھیرے میں لکڑی کی پیڑی یا چوکی پر قبلہ رخ ہوکر نماز کی نیت باندھ لیں آنکھیں بند کرکے یَا اَﷲ یَا رَحمٰنُ یا رَحِیمُ کی تسبیح پڑھیں اور اﷲ سے لیلۃ القدر کے فیوض و برکات حاصل ہونے کی دعا کریں۔ اس کے بعد درودِ خضری کا ورد کرتے رہیں اور ڈھائی گھنٹے کے لئے سوجائیں۔
بائیسواں (22) روزہ
22 رمضان کو ہلکی سحری کھاکر روزہ رکھ لیں۔ پورے دن عبادت میں مصروف رہیں۔ ایک کھجور سے افطار کریں اور مغرب کی نماز کے بعد آدھا پیٹ سے کم کھانا کھائیں۔ گزشتہ شب کی طرح کلمۂ تمجید (تیسرا کلمہ) کا ورد رکھیں اور نوافل پڑھیں۔ دو بجے چوکی پر کھڑے ہوکر متذکرہ بالا تسبیح  (یَا اَﷲ یَا رَحمٰنُ یا رَحِیمُ) پڑھیں اور جاگتے رہیں۔
تئیسواں (23) روزہ
23 رمضان کو تھوڑی سی سحری کھاکر فجر کی نماز کے بعد تین گھنٹے کے لئے سوجائیں۔ بیدار ہونے کے بعد پورے دن عبادت میں مصروف رہیں۔ قرآن پاک کی تلاوت کریں اور کلمۂ تمجید کا ورد کرتے رہیں۔ افطار ایک کھجور سے کریں اور غذا کم سے کم کھائیں۔ پوری رات گزشتہ رات کی طرح گزاریں۔
 چوبیسواں (24) روزہ
24 رمضان کو سحری میں ٹھوس غذا نہ کھائیں۔ دلیہ، دودھ یا سوجی کا ہریرہ استعمال کریں اور فجر کی نماز کے بعد دو گھنٹے کے لئے سوجائیں۔ دو گھنٹے سے زیادہ نہ سوئیں۔ الارم لگائیں یا کسی اور ذریعہ سے جاگ اٹھیں۔ پورے دن قرآن پاک کی تلاوت اور کلمۂ تمجید کا ورد کرتے رہیں۔ دو بجے رات کو تہجد کی نماز کے بعد لکڑی کی چوکی پر قبلہ رخ کھڑے ہوکر  یَا اَﷲ یَا رَحمٰنُ یَا رَحِیمُ کی تسبیح101 بار پڑھیں۔ اس کے بعد مراقبہ میں تصور کریں کہ "مجھے اللہ دیکھ رہا ہے" مراقبہ 15 منٹ سے 30 منٹ تک کریں۔
مراقبہ کے بعد سحری تک یَا اَﷲ یَا رَحمٰنُ یَا رَحِیمُ کا ورد کرتے رہیں۔
پچیسواں (25) روزہ
ہلکی سی سحری کھاکر فجر کے بعد دو گھنٹے کے لئے سوجائیں۔ دن بھر کلمۂ تمجید کا ورد کرتے رہیں۔ افطار میں پھل یا دلیہ اسرعمال کریں اور آدھی رات کے بعد سوجائیں۔
چھبیسواں ( 26) روزہ
26رمضان کو ہلکی سی سحری کھائیں۔ یہ روزہ بھی کاروبار معاش کے علاوہ تمام وقت کلمۂ تمجید پڑھنے میں گزاریں۔ اس روزہ کی افطاری میں ایک کھجور، ایک پیالہ دودھ اور پانی کے علاوہ کوئی چیز استعمال نہ کریں۔
اب یہ ستائیسویں ( 27 ویں) شب ہے
وہ افراد جو ستائیسویں ( 27) شب کا پروگرام انفرادی طور سے کرنا چاہیں، اس شب کالی مرچ کا سفوف بناکر روئی میں ہلکا سا لگا کر دونوں کانوں میں رکھ لیں۔ حسب معمول کلمۂ تمجید اور درودِ خضری کا ورد کرتے رہیں۔دو بجے رات کو تہجد کی نماز کے بعد لکڑی کی چوکی پر قبلہ رخ کھڑے ہوکر یَارَحمنُ یَا وَدُودُ یَا اَﷲکی تسبیح پڑھیں۔ اس کے بعد کلمۂ تمجید اور درودِ خضری کا ورد کرتے رہیں۔

رمضان کے آخری پورے عشرے میں چوبیس گھنٹے میں تین گھنٹے پینتالیس منٹ (3:45)، تین گھنٹے (3:00) اور ڈھائی گھنٹے (2:30) سے زیادہ سونا ممنوع ہے اور رات میں جس جگہ رہیں یا سوئیں وہاں شدید ضرورت کے علاوہ اندھیرا بھی ضروری ہے۔ اس پروگرام پر عمل کرنے سے آپ کے ذہن کی رفتار ساٹھ ہزار گنا ہوجائے گی۔ پروگرام کی کامیابی کے نتیجہ میں اﷲ کے فضل و کرم اور حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طفیل اﷲ تعالیٰ کی تجلی کا دیدار ہوجاتا ہے اور دعائیں مقبولِ بارگاہ ہوجاتی ہیں۔
 درودِ خضری : 
 صَلَّی اﷲُ تَعَالیٰ عَلیٰ حَبِیبِہِ مُحَمَّدٍوَّسَلَّم
کلمہِ تمجید (تیسرا کلمہ) : 
سُبْحَانَ اللّٰہِ وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ وَ لَآ اِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ وَ اللّٰہُ اَکْبَرُ وَ لَاْ حَوُلَ وَلَا قُوَّ ۃَاِلَّا بِا للّٰہِ الْعَلِیِّ الْعَظِیْمِ










No comments:

Post a Comment