حضرت معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں
جناب رسول اللہﷺ نے مجھ سے ارشاد فرمایا:
مَفَاتِيحُ الْجَنَّةِ شَهَادَةُ أَنْ لاإِلَهَ إِلاَّاللَّهُ۔
ترجمہ:جنت کی چابی لَاإِلَهَ إِلاَّاللَّهُ کی شہادت دینا
ہے۔(صفۃ الجنۃ ابونعیم:۲/۳۸۔ مجمع الزوائد:۱/۱۶)
حضرت وہب بن منبہؒ سے سعید بن رمانہ نے پوچھا کیا لاإِلَهَ
إِلاَّاللَّهُ جنت کی چابی نہیں ہے؟ انہوں نے فرمایا: کیوں نہیں؛ لیکن ہرچابی
کے دندانے ہوتے ہیں جو شخص جنت کے دروازہ
پرچابی (کلمہ) کے دندانے کے ساتھ آیا تواس
کے لیے جنت کا دروازہ کھول دیا جائے گا اور جوشخص دروازہ پرچابی کودندانوں کے ساتھ
نہ لایا اس کے لیے دروازہ نہیں کھلے گا۔ (صفۃ
الجنۃ ابونعیم:۲/۳۹۔ البدورالسافرہ:۱۷۵۵)
قرآن کریم
،احادیث مبارکہ،اور اولیا کرام کی تعلیمات کی میں جب تفکر کیا جاتا ہے،تو ہمیں پتہ
چلتا ہے کہ جنت ایک ایسا روحانی مقام ہے ۔جس پر اﷲ کی رحمت ،سلامتی ،امن،محبت،جمال
،کمال ،کی صفات محیط ہیں ۔قرآن او ر احادیث میں مفصل بیان کیا گیا ہے۔۔۔
اللہ کے رسول ﷺنے مادی اور محدود ترین شعورکو انسان کے اصل مقام،اعلٰی مقام سے متعارف کرانے کے لیئے تماثیل اور مادی اشیاء سمجھانے کی کوششیں فرمائی ہیں تاکہ محدود شعور اصل حقائق کا ادراک کر سکے۔۔غور و فکر کے ذریعے ادراک میں حقیقت جذب ہو سکے۔۔۔
حدیث مبارکہ میں کلمہ طیبہ کو جنت کی چابی قرار دیا گیا ہے اور ایسی چابی جس میں دندانے ہوتے ہیں۔
جنت ایک روحانی مقام ہے ۔جو کہ ہر انسان کے لاشعور میں واقع ہے۔یقینی اور حقیقی طور پر جنت کی چابی کی حثیت بھی روحانی ہے نہ کہ مادی۔۔۔۔
انسان کے اندرروح کا سارے کا سارا نظام روحانی ہے۔اور مادی جسم کی حیثیت خول کی سی ہے۔روح جسم کو اطلاع(خیال )کے ذریعے مطلع (آگاہ)کرتی ہے۔۔
قرآن کریم میں اﷲفرماتے ہیں کہ
ہم نے ہر شے کو دو رخوں میں پیدا کیا ۔۔۔سورۃ یٰسین
خیالات کے دو رخ ہیں
اعلٰی۔۔۔اسفل
اللہ کے رسول ﷺنے مادی اور محدود ترین شعورکو انسان کے اصل مقام،اعلٰی مقام سے متعارف کرانے کے لیئے تماثیل اور مادی اشیاء سمجھانے کی کوششیں فرمائی ہیں تاکہ محدود شعور اصل حقائق کا ادراک کر سکے۔۔غور و فکر کے ذریعے ادراک میں حقیقت جذب ہو سکے۔۔۔
حدیث مبارکہ میں کلمہ طیبہ کو جنت کی چابی قرار دیا گیا ہے اور ایسی چابی جس میں دندانے ہوتے ہیں۔
جنت ایک روحانی مقام ہے ۔جو کہ ہر انسان کے لاشعور میں واقع ہے۔یقینی اور حقیقی طور پر جنت کی چابی کی حثیت بھی روحانی ہے نہ کہ مادی۔۔۔۔
انسان کے اندرروح کا سارے کا سارا نظام روحانی ہے۔اور مادی جسم کی حیثیت خول کی سی ہے۔روح جسم کو اطلاع(خیال )کے ذریعے مطلع (آگاہ)کرتی ہے۔۔
قرآن کریم میں اﷲفرماتے ہیں کہ
ہم نے ہر شے کو دو رخوں میں پیدا کیا ۔۔۔سورۃ یٰسین
خیالات کے دو رخ ہیں
اعلٰی۔۔۔اسفل
اعلٰی خیالات کا تعلق پاکیزہ
،مطہرروحانی دنیا سے ہوتا ہے۔۔
روحانی دنیا میں جنات ہیں ۔فرشتے ہیں ۔رسول ہیں ۔اولیا اﷲ ہیں ۔۔اور خود اﷲ ہے۔۔
اسفل خیالات انسان کو تاریکی ،ذہنی پسماندگی ،حرص،لالچ،۔یعنی منفی عادات و حصائل کی طرف متوجہ رکھتے ہیں ۔۔یعنی اسفل السافلین
اعلٰی یعنی اوپر کی طرف ۔۔۔اسفل یعنی نیچے کی طرف
روحانی دنیا میں جنات ہیں ۔فرشتے ہیں ۔رسول ہیں ۔اولیا اﷲ ہیں ۔۔اور خود اﷲ ہے۔۔
اسفل خیالات انسان کو تاریکی ،ذہنی پسماندگی ،حرص،لالچ،۔یعنی منفی عادات و حصائل کی طرف متوجہ رکھتے ہیں ۔۔یعنی اسفل السافلین
اعلٰی یعنی اوپر کی طرف ۔۔۔اسفل یعنی نیچے کی طرف
انسان کی
ساری زندگی اسی نشیب و فراز میں گزرتی ہے۔کبھی وہ اعلٰی اعمال کے ذریعے اﷲ کا قرب حاصل
کرتا ہے ۔تو کبھی شعوری غلبہ سے ایسے اعمال کر گزرتا ہے۔جو اﷲ سے دوری کا باعث
بنتے ہیں
ایک چابی بنانے والا اس وقت تک
چابی نہیں بنا سکتا ۔جب تک اس کے دندانوں کا عکس ،شکل اس کے ذہن میں موجود نہ
ہو۔۔۔
دندانے کیا
ہیں۔۔۔۔۔ایک ترتیب کے نشیب و فراز کا نام ہے
نشیب یعنی نیچے گرنا۔۔۔پستی کی طرف۔۔۔۔اور فراز یعنی اونچائی کی طرف اٹھنا،بلندی کی طرف آنا، صعود کرنا
یہی روحانی فارمولہ لا الہ الا اﷲ اﷲ کی مخلوق کو متعارف کرانے ،اس پر چلانے ،سفر کرانے کے لیئے اﷲنے انبیاء کو مبعوث فرمایا۔۔۔حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر سیارہ زمین پر ۔۔۔بلکہ کائنات کے آخری فرد پر یہی روحانی قانون لاگو ہوگا۔۔۔کہ وہ مادی ۔اور پر فریب دنیا کی نفی کر کے اپنے رب کے قریب ہوجائے۔۔۔یہی وہ چابی ہے جو کہ تمام انبیا کرام نے مخلوق کو دی۔۔تاکہ آدم کی اولاد ہونے کے سبب اور اﷲ کی مخلوق ہونے کے ناطے سے وہ اس چابی سے اپنا ازلی گھر جنت اور اپنا ازلی شرف حاصل کر سکیں۔۔۔تمام انبیاء کرام نے مخلوق کو اسی نقطہ ۔اسی پلیٹ فارم مجتمع کرنے کی سعی فرمائی ہے۔
غور و فکر اور تجسس کی بات ہے کہ صلٰوۃ بھی جنت کی چابی ہے اور کلمہ بھی جنت کی چابی ہے۔۔۔لیکن ظاہری ہیئت میں بہت زیادہ فرق ہے
نفی ظاہر کی ہے کہ بندہ ظاہر کی نفی کر کے باطن میں اپنے رب کے قریب ہوجائے۔
محمد رسول اﷲ اور تمام انبیاء کرام ،اور انبیاکرام کے وارث اولیا کرام نے اس بات کی سعی،جہد کی ہے کہ اﷲکے بندوں تک اﷲ کا پیغام پہنچے تاکہ انسان اﷲ کو پہچانے ،اس کے قریب ہو ،جو ستر ماؤ ں سے زیاہ پیارکرتاہے۔۔۔انبیاء یعنی نبوت کا سلسلہ حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ پر ختم ہوچکا،
دین کے باطنی پہلو کا دروازہ پہلے بھی کھلا تھاآج بھی کھلا ہے،انشااﷲ قیامت تک کھلا رہے گا۔
اﷲ کی قربت رکھنے والے بندے ،سیدنا حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی حضوری رکھنے الے بندے،اور خلق خداکو روشنی کی طرف لے کر جانے والے بندے ،رسول اﷲ علیہ الصلٰوۃ والسلام کے روحانی علوم کے وارثین آتے رہیں گے،اور امت اور نوع انسانی کی اصل گھر کی طرف رہنمائی ہوتی رہے گی
نشیب یعنی نیچے گرنا۔۔۔پستی کی طرف۔۔۔۔اور فراز یعنی اونچائی کی طرف اٹھنا،بلندی کی طرف آنا، صعود کرنا
یہی روحانی فارمولہ لا الہ الا اﷲ اﷲ کی مخلوق کو متعارف کرانے ،اس پر چلانے ،سفر کرانے کے لیئے اﷲنے انبیاء کو مبعوث فرمایا۔۔۔حضرت آدم علیہ السلام سے لیکر سیارہ زمین پر ۔۔۔بلکہ کائنات کے آخری فرد پر یہی روحانی قانون لاگو ہوگا۔۔۔کہ وہ مادی ۔اور پر فریب دنیا کی نفی کر کے اپنے رب کے قریب ہوجائے۔۔۔یہی وہ چابی ہے جو کہ تمام انبیا کرام نے مخلوق کو دی۔۔تاکہ آدم کی اولاد ہونے کے سبب اور اﷲ کی مخلوق ہونے کے ناطے سے وہ اس چابی سے اپنا ازلی گھر جنت اور اپنا ازلی شرف حاصل کر سکیں۔۔۔تمام انبیاء کرام نے مخلوق کو اسی نقطہ ۔اسی پلیٹ فارم مجتمع کرنے کی سعی فرمائی ہے۔
غور و فکر اور تجسس کی بات ہے کہ صلٰوۃ بھی جنت کی چابی ہے اور کلمہ بھی جنت کی چابی ہے۔۔۔لیکن ظاہری ہیئت میں بہت زیادہ فرق ہے
نفی ظاہر کی ہے کہ بندہ ظاہر کی نفی کر کے باطن میں اپنے رب کے قریب ہوجائے۔
محمد رسول اﷲ اور تمام انبیاء کرام ،اور انبیاکرام کے وارث اولیا کرام نے اس بات کی سعی،جہد کی ہے کہ اﷲکے بندوں تک اﷲ کا پیغام پہنچے تاکہ انسان اﷲ کو پہچانے ،اس کے قریب ہو ،جو ستر ماؤ ں سے زیاہ پیارکرتاہے۔۔۔انبیاء یعنی نبوت کا سلسلہ حضرت محمد رسول اﷲ ﷺ پر ختم ہوچکا،
دین کے باطنی پہلو کا دروازہ پہلے بھی کھلا تھاآج بھی کھلا ہے،انشااﷲ قیامت تک کھلا رہے گا۔
اﷲ کی قربت رکھنے والے بندے ،سیدنا حضور علیہ الصلٰوۃ والسلام کی حضوری رکھنے الے بندے،اور خلق خداکو روشنی کی طرف لے کر جانے والے بندے ،رسول اﷲ علیہ الصلٰوۃ والسلام کے روحانی علوم کے وارثین آتے رہیں گے،اور امت اور نوع انسانی کی اصل گھر کی طرف رہنمائی ہوتی رہے گی
ؑ ؑ ؑ عصر حاضر میں ایک ایسی ہی عظیم ہستی
ابدال حق ، سید محمد عظیم برخیا المعروف قلندربابا اولیاؒء اور خانواہ سلسلہ
عظیمیہ حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی ہیں
اﷲ ہمیں اپنی پہچان نصیب فرمائے اور رسول اﷲ ﷺ کی تعلیمات کو سمجھنے کا روحانی اور حقیقی فہم عطا فرمائے ۔
ہور دوا نہ دل دی کاری
اﷲ ہمیں اپنی پہچان نصیب فرمائے اور رسول اﷲ ﷺ کی تعلیمات کو سمجھنے کا روحانی اور حقیقی فہم عطا فرمائے ۔
ہور دوا نہ دل دی کاری
کلمہ دل دی
کاری ہو
کلمہ دور زنگار کر یندا
کلمہ دور زنگار کر یندا
کلمے میل
اتری ہو
کلمہ ہیرے لال جواہر
کلمہ ہیرے لال جواہر
کلمہ ہٹ پساری ہو
ایتھے، اوتھے ، دوہیں جہانیں
ایتھے، اوتھے ، دوہیں جہانیں
کلمہ دولت
ساری ہو
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ
لا الہ الا اﷲ محمد رسول اﷲ
No comments:
Post a Comment