Oct 3, 2014

لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ - تحریر حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی

 تحریر:  حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی
اللہ تعالیٰ فرما رہے ہیں۔
" اور لوگوں پر خدا کا یہ حق ہے کہ جو اس کے گھر تک پہنچنے کی استطاعت رکھتا ہو وہ اس کا حج کرے اور جو اس حُکم کی پیروی سے انکار کرے تو اسے معلوم ہونا چاہئے کہ خدا سارے جہاں والوں سے بےنیاز ہے"
"اور نہ ان لوگوں کو چھیڑو جو اپنے رب کے فضل اور اس کی خوشنودی کی تلاش  میں احترام والے گھر کی طرف جارہے ہیں۔"
"حج اور عُمرے کو محض اللہ کی خوشنودی کے لئے پورا کرو''
"اور سفر حج کے لئے زاد راہ ساتھ لے لو اور سب سے بہتر زاد راہ تقویٰ ہے۔"
"اور حج میں لڑائی جھگڑے کی باتیں نہ ہوں"
"پھر جب تُم حج کے تمام ارکان ادا کر چکو تو جس طرح پہلے اپنے آباؤ اجداد کا ذکر کرتے تھے اسی طرح اب خدا کا ذکر کرو بلکہ اس سے بڑھ کر"

حج کا سفر کرنے والا مسافر خدا کا خصوصی مہمان ہوتا ہے۔ یہ وجہ ہے کہ حج کے ذریعے دونوں جہان کی سعادت نصیب ہوتی ہے اور سعید لوگ کامیاب و کامران ہوتے ہیں۔ حج ایک ایسا عمل ہے جس کے ذریعے انسان خدا کی نافرمانی سے بچتا ہے۔ بندہ حجر اسود پر ہاتھ رکھ کر اس عہد کی تجدید کرتا ہے جو اس نے عالم ارواح میں اپنے رب کے سامنے قالو بلیٰ کہ کر اپنی بندگی اور خالق کے سامنے مخلوق ہونے کا اقرار کیا تھا۔ بندہ دوران حج ہر اس بات پر عمل کرتا ہے جو اس کے لئے سرمایہ آخرت ہے۔ مخلوق کے اژدھام میں، سفر کی صعوبتیں اور زخموں میں، قدم قدم پر ٹھیس لگنے کے باوجود فراخدلی اور ایثار سے کام لیتا ہے۔ ہر ایک کے ساتھ عفو و درگزر اور فیاضی کا برتاؤ کرتا ہے اور اس سے برملا اللہ تعالیٰ کے اس حکم کی پابندی ہوتی ہے۔
"ولا جدال فی ا لحج"
حج کے زمانے میں ہوائی باتوں سے بچنے کی ہدایت اور نفس و شیطان سے خود کو محفوظ رکھنے کی تلقین کی گئی ہے۔ اگر آپ کے ساتھ شوہر یا بیوی ہم سفر ہے تو نہ صرف یہ کہ مخصوص تعلقات قائم نہ کریں بلکہ ایسی باتوں سے بھی بچتے رہیں جو شہوانی جذبات کو برانگیختہ کرنے کا باعث بنتی ہیں۔ قادر مطلق و غفور رب العالمین نے فرمایا ہے
حج کے مہینے سب کو معلوم ہیں ، جو شخص ان مقررہ مہینوں میں حج کی نیت کرے اسے خبردار رہنا چاہئے کہ حج کے دوران شہوانی باتیں نہ ہوں۔
احرام باندھنے کے بعد ، ہر بلندی پر چڑھتے وقت اور ہر پستی کی طرف اُترتے وقت اور ہر قافلے سے ملتے وقت اور ہر صبح کو نیند سے بیدار ہو کر حاجی حضرات تلبیہ پڑھتے ہیں۔
آئیے ہم بھی ان کے ساتھ شریک ہو کر اپنے اللہ کے حضور حاضر ہوں۔
 لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لاَ شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ، وَالنِّعْمَةَ، لَكَ وَالْمُلْكَ، لاَ شَرِيكَ لَكَ
میں حاضر ہوں، خدایا میں حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک نہیں، میں حاضر ہوں۔ بیشک ساری تعریف تیرے ہی لئے ہے۔ نعمت تیری ہی ہے۔ ساری بادشاہی تیری ہی ہے، تیرا کوئی شریک نہیں۔ 

No comments:

Post a Comment