Aug 19, 2014

یک زمانہ صحبت با اولیاء : تحریر عارفہ خان عظیمی


تحریر : عارفہ خان عظیمی

انبیاء کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم اور صوفیاء کرامؒ سورج اور چاند کی طرح نور کے ماخذ هیں۔ خود اپنی ذات کو بھی الله کے نور سے منور کرتے هیں اور خلق خدا جو ان کے پاس آتی هے اسے بھی منور کرتے هیں
انسان کی عبادت بھی نور پیدا کرنے کا ذریعہ ہے
مگر انسان اپنی عبادت میں اخلاص پیدا نہیں کر پاتا 
حرص و حوس ،جنت،د نیا کی محبت اور طلب کی آندھیاں اور دھواں اس نور کو دھندلا دیتے ہیں یا ایک وقت آتا ہے کہ بجھا دیتے ہیں۔ 
انبیاء و اولیاء کی صحبت شیطان کے مکرو فریب سے دور رکھتی هے
  رسول اللہ ﷺ نے فرمایا
انسان اپنے دوست کے مذہب پر ہوتا ہے لہذا اسے چاہئے کہ دوستی کرتے وقت احتیاط کرے۔
ایک اور جگہ آپ ﷺ نے فرمایا۔ 
نیک دوست عطر ساز کی طرح اور برا دوست لوہار کی طرح هے
لوہار سے کچھ نہ خریدو پهر بھی اسکی بھٹی کے دھوئیں سے کپڑے(روح) کالے ہو جائیں گے
اور عطر فروش دوست ( اولیاءالله) سے کچھ نہ بھی خریدو۔  صرف سلام دعا سے ہی تمھارے لباس( روح) سے خوشبو آئیگی۔
عطر فروش دوست رسول پاک ﷺ کے ارشاد کے مطابق الله کے ولی کی صحبت اختیار کرنے کی بہت خوبصورت نصیحت ہے

صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کو حضورﷺ کی قربت میں فرشتے نظر آتے تھے
اور گھر پر یہ کیفیت ختم هوجاتی تھی یہ صحبت قربت کے اثر کی دلیل ہے

قربت کے ضمن میں حضرت خواجہ شمس الدین عظیمی فرماتے ہیں کہ دور رسالت میں اہل ایمان کے لئے  رسول اللہ  صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات اقدس مرکز نگاہ تھی۔ صحابہ کی ارواح عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے رنگین تھیں۔ ان کا بیشتر وقت حضور علیہ الصلوۃ والسلام کی ذات بابرکات پر تفکر میں صرف ہوتا تھا۔ ان کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی گفتگو اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اعمال و افعال کی حکمت تلاش کرنے میں حددرجہ انہماک تھا۔ خدمت نبوی علیہ الصلوٰۃ والسلام میں مسلسل موجود رہنے سے ان کے اندر تفکر و وجدان کا زاویہ از خود پیدا ہو گیاتھا۔ اس بات کو حاصل کرنے کے لئے انہیں کسی کوشش اور محنت کی ضرورت نہ تھی 
نبی پاکﷺ سب سے بڑے عطر ساز و عطر فروش (رحمۃ العالمین اور تقسیم کرنے والے) ہیں
 عام مکھی بدبو پرلپکتی هے اور شھد کی مکھی خوشبو کی شیدائی ہے
قرآن میں اللہ تعالٰی ارشاد فرماتا ہے 
اور هم نے شہد کی مکھی پر وحی کی چل اپنے رب کی سیدھی راه ، پس پاکیزه فطرت جان پر الہام اترتا ہے


No comments:

Post a Comment