Mar 20, 2015

دعوتِ فکر

جب آدمی کا انہماک دنیا میں ہوتا ہے تو مادی عناصر میں سڑاند اور تعفن میں انہماک ہوتا ہے حالانکہ وہ اس سڑاند اور تعفن کو محسوس نہیں کرتا لیکن اگر وہ عناصر کا تجزیہ کرے اور عناصر کی کنہ کو تلاش کرے تو اس کے علم میں یہ بات آ جاتی ہے کہ دنیا کی ہر شئے سڑاند اور تعفن سے بنی ہوئی ہے۔ انسان جو غذا کھاتا ہے وہ بھی سڑاند ہے اور انسان جس قطرے سے بن کر عالمِ وجود میں آیا ہے وہ بھی سڑاند ہے، آدمی جب مر جاتا ہے اس کا سارا جسم تعفن اور سڑاند میں تبدیل ہو جاتا ہے۔۔۔اس کے برعکس دوسرا جسم جو روشنی اور نور سے بنا ہوا ہے۔ اتنا لطیف ہے کہ عالم بالا کی سیر کرتا ہے اور خود کو فرشتوں کی مجالس میں دیکھتا ہے۔
صوفی جب ذکر الٰہی میں مشغول ہوتا ہے تو روشنی اور نور سے بنے ہوئے جسم میں نورانی کرنٹ دوڑ جاتا ہے۔ خوشی کی لہریں اس کے اوپر سے خوف اور غم دور کر دیتی ہیں۔

خواجہ شمس الدین عظیمی
 احسان وتصوّف


No comments:

Post a Comment