لوحِ محفوظ سے ایک نُور
آتا ہے۔ جو پوری کائنات میں پھیلتا ہے۔ اس میں ہر قسم کی اطلاعات ہوتی ہیں۔ جو
کائنات کے ذرّے ذرّے کو ملتی ہیں۔ ان اطلاعات میں چکھنا، سونگھنا، سُننا، دیکھنا،
محسوس کرنا ، خیال کرنا، وہم و گُمان وغیرہ اور زندگی کا ہر شعبہ ، ہر حرکت ، ہر
کیفیت کامل طرزوں کے ساتھ موجوڈ ہوتی ہے۔
ان کو صحیح حالت میں وصول کرنے کا طریقہ صرف ایک ہے ۔ انسان ہر معاملہ میں
، ہر حالت میں کامل استغنا رکھتا ہو۔ مسخ کرنے والی اس کی اپنی مصلحتیں ہوتی ہیں۔
جہاں مصلحت نہیں وہاں استغنا ہے، غیر جانبداری ہے اور اللہ کا شُعار ہے۔ رُوحانیت
کے راستے پر سفر کرنے والے سالکین کو یہ بات یاد رکھنی چاہیئے کہ رُوحانیت میں
اللہ کے ساتھ کوئی دوسرا مقصد ، کوئی دوسری غایت شریک کرنا کُفر ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
نُور – کشکول
No comments:
Post a Comment