پہلی
بات یہ ہے کہ انسان نے عارضی اشیاء کو فانی زندگی کو اور مسافرت کے سفر کو زندگی
کا مقصد بنا لیا ہے۔ جبکہ زندگی کا مقصد مسافرت نہیں۔ منزل ہوتی ہے۔جس ہوٹل میں،
جس سرائے میں، جس جھونپڑی میں، جس بنگلے یا جس محل میں میں رہتا ہوں اور وہ محل،
وہ مقام میں چھوڑنے پر مجبور ہوں۔وہ میری منزل نہیں ہو گی۔میری منزل نہیں ہے۔ میں
خود فریبی میں مبتلا ہوں میں ایک مسافر ہوںسفر میں ہوں کبھی جھونپڑی میں رہتا ہوں کبھی
چار دیواری میں رہتا ہوں کبھی محل میں رہتا ہوں اور کبھی دھوپ میں چلتا پھرتا ہوں اگر
انسان کو مقصد کا تعین ہو جائے تو وہ منزل رسیدہ ہےمنزل کا تعین نہیں تو وہ ایک
بھٹکے ہوئے مسافر کی طرح سفر میں ہی رہے گا۔سوال یہ ہے کہ مقصد کا تعین کیا ہے؟کیسے
پتہ چلے کہ ہم مقصد کو کیسے حاصل کریں؟ اور مقصدیت کا حصول ہمارے لئے کس طرح ممکن
ہے؟
الشیخ خواجہ شمس الدین عظیمی
No comments:
Post a Comment