خواجہ شمس الدین عظیمی
یہ بات ذہن نشین
کرنا ضروری ہے کہ کائنات میں انسان اللہ تعالیٰ کی بہترین صنف ہے اور اللہ تعالیٰ
خود احسن الخالقین ہیں۔ مفہوم واضح ہے یعنی دوسری مخلوق بھی اللہ تعالیٰ کے دیئے
ہوئے اختیارات کے تحت تخلیق کر سکتی ہے۔ باالفاظ دیگر انسان اللہ تعالیٰ کی تخلیق
میں مفید یا تخریبی رد و بدل کر سکتا ہے۔ مثلاً آگ اللہ کی تخلیق ہے ہم اس تخلیق
سے تعمیر اور تخریب کے دونوں کام لے سکتے ہیں۔ قرآن پاک میں ارشاد ہے:
"ہم نے
حدید (لوہا، دھات) نازل کیا اور ان میں انسانوں کے لئے بے شمار فائدے ہیں۔"
مگر اسی لوہے سے
جہاں انسانی فلاح و بہبود کے لئے بڑی سے بڑی مشینیں تیار کی جاتی ہیں وہاں اس دھات
کو تخریب میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے اور کیا جا رہا ہے بعینہ یہی صورت کائنات
میں موجود ہر اس شئے کی ہے جس پر قدرت نے ہمیں اختیار دیا ہے۔
انسان کے اندر
کام کرنے والی ساری صلاحیتیوں کا دارومدار ذہن پر ہے۔ ذہن کی طاقت ایسے ایسے
کارنامے انجام دیتی ہے جہاں شعور بھی ہراساں اور خوف زدہ نظر آتا ہے۔ انسان کی
ایجاد کا یہ کتنا بڑا کارنامہ ہے کہ اس نے اپنی ذہنی صلاحیتوں کو استعمال کر کے
ایک معمولی ذرہ ایٹم کو اتنا بڑا درجہ دے دیا کہ اس ایک ایٹم سے لاکھوں جانیں ضائع
ہو سکتی ہیں یعنی ایٹم کو لاکھوں اشرف المخلوقات انسانوں پر فضیلت دی گئی ہے۔ جس
طرح کائنات کی ہر تخلیق میں مخفی اور پوشیدہ طاقتوں کا ایک سمندر موجزن ہے اور ان
ساری طاقتوں کی اصل روشنی ہے۔
اللہ نور
السموات و الارض
عملیات اور تعویذ
میں بھی یہی روشنی کام کرتی ہے چونکہ انسان اشرف المخلوقات ہے اس لئے روشنی پر اس
کو تصرف کا اختیار دیا گیا ہے۔ تعویذ کے نقوش میں جو روشنیاں کام کرتی ہیں وہ ذہن
انسانی کے تابع ہیں لیکن یہ بات بہت زیادہ غور طلب ہے کہ کسی بھی عمل کے صحیح
نتائج اس وقت سامنے آتے ہیں جب ہماری صلاحیتیں، دلچسپی اور یکسوئی ایک جگہ مرکوز
ہو۔ یکسوئی حاصل نہ ہونے کی وجہ سے روشنیاں بکھر جاتی ہیں۔ یہی حال تعویذ کے اوپر
لکھے ہوئے نقوش اور ہندسوں کا بھی ہے۔ کوئی عامل جب تعویذ لکھتا ہے تو وہ اپنی
صلاحیتوں کو رو بہ عمل لا کر اپنی ماورائی طاقتوں کو حرکت میں لے آتا ہے۔
قرآن پاک میں
ارشاد ہے:
"پاک اور
اعلیٰ ہے وہ ذات جس نے معین مقداروں کے تحت تخلیق کی۔"
تعویذ کے اوپر
لکھے ہوئے نقوش اور ہندسے بھی اس قانون کے پابند ہیں۔
علم لدنی میں یہ
پڑھایا جاتا ہے کہ یہاں ہر چیز مثلث (Triangle) اور دائرہ (Circle) کے تانے بانے میں بنی ہوئی ہے۔
فرق یہ ہے کہ
کسی نوع کے اوپر دائرہ غالب ہے اور کسی نوع کے اوپر مثلث غالب ہے۔ مثلث کا غلبہ
ٹائم اسپیس (Time Space) کی تخلیق کرتا ہے اور جس نوع پر دائرہ غالب ہوتا ہے وہ مخلوق
لطیف اور ماورائی کہلاتی ہے جو ہمیں نظر نہیں آتی جیسے جنات اور فرشتے۔
انسان چونکہ
اشرف المخلوقات اور اللہ تعالیٰ کی بہترین صناعی ہے اس لئے وہ چاہے تو خود کو مثلث
کے دباؤ سے آزاد کر کے دائرہ میں قدم رکھ سکتا ہے۔ جیسے ہی وہ دائرہ کے اندر قدم
رکھ دیتا ہے اس کے اوپر جنات کی دنیا اور فرشتوں کا انکشاف ہو جاتا ہے۔
یہی دائرہ اور
مثلث تعویذ میں ہندسے بن کر عمل کرتے ہیں جو نقطہ سے شروع ہو کر ۹(نو) کے ہندسے پر
ختم ہو جاتے ہیں۔ اب ہم مثلث دائرہ اور نقطہ کی تشریح کرتے ہیں۔
نقطہ(۰):
ذہن میں ایک لفظ
ہوتا ہے اس میں کوئی لمبائی چوڑائی نہیں ہوتی بلکہ وہ نقطہ کے تصور کی اصل ہے۔ جب
کسی طاقت کو یا کسی عمل کو مضاعف کرنا ہو (مضاعف کرنے سے مراد یہ ہے کہ طاقت یا
کسی عمل کی طاقت کو دو گنا، بیس گنا، دس ہزار گنا، ایک لاکھ گنا یا اس سے بھی
زیادہ گنا کرنا ہو) تو ایسی صورت میں سیدھی طرف ایک نقطہ لکھتے ہیں۔
ایک
کا ہندسہ (۱):
اگر یہ طاقت کسی
چیز کو کمزور کرنے کے لئے استعمال کی جائے تو ایک لکیر اوپر سے نیچے کی طرف یعنی
ایک کا ہندسہ (۱) استعمال کیا
جاتا ہے۔
دو
کا ہندسہ (۲):
اگر اس طاقت کو
تعمیر اور تخریب دونوں کے لئے استعمال کیا جائے یعنی صفر کو ختم کرنے کی لئے اور
مفید کو تخلیق کرنے کے لئے تو اس لکیر کے اوپری سرے میں نصف دائرہ بنایا جاتا ہے
اس سے دو کا ہندسہ بن جاتا ہے۔
تین
کا ہندسہ(۳):
اگر بہت ساری
چیزیں غلط ہیں۔ ان کو مٹانا ہے اور صرف ایک کو مفید میں تخلیق کرنا ہے تو دو نصف
دائرے سیدھی لکیر یعنی ایک کے ساتھ شامل کر دیئے جائیں گے۔ اور یہ تین کا ہندسہ بن
جائے گا۔
چار
کا ہندسہ (۴):
اگر ایک غلط کو
حذف کرنا ہے اور دوسری بہت سی مفید طاقتیں تخلیق کرنی ہوں تو الف مقصورہ اور نصف
دائرہ کو ایک کے ہندسے میں ملائیں گے۔ یہ چار کا ہندسہ(۴) بن جائے گا۔
پانچ
کا ہندسہ (۵):
اگر صرف مفرت رساں
حالات پیش نظر ہیں اور صرف مشکلات ہی مشکلات درپیش ہیں۔ یعنی خارجی دنیا سے حوادث
پے در پے جمع ہو رہے ہیں اور تسلسل کے ساتھ آ رہے ہیں تو آنے والے واقعات کو روکنے
کیلئے دریائے ذہن کی طاقت استعمال کرنی پڑے گی۔
اس کا طریقہ یہ
ہو گا۔
دو نصف دائروں
کو اس طرح ملایا جائے جس میں مثلث نمایاں ہو۔ یہ پانچ کا ہندسہ (۵) بن گیا۔
چھ
کا ہندسہ(۶):
اگر ذہن کے اندر
تعمیر کی صلاحیتیں معطل ہیں تو ان کو حرکت میں لانے کے لئے ایک (۱) کے ساتھ بائیں
طرف اوپری حصہ پر نصف دائرہ کا اضافہ کر دیں گے۔ یہ چھ کا ہندسہ (۶) بن گیا۔
سات
کا ہندسہ(۷):
مشکلات و
ناساگار حالات اگر طبیعت اختراع کر رہی ہے اور انسان کام کرتے کرتے صحیح کام کو
خود ہی لگاؤ دیتا ہے یا کوئی ایسی حرکت کر بیٹھتا ہے کہ اس کے مفید نتائج نہ نکلیں
تو اس کے لئے دو خط استعمال ہوتے ہیں۔ ایک سیدھا اور ایک آڑا۔ دونوں کو ملا دیا
جائے تو سات کا ہندسہ(۷) بن جائے گا۔ اس سے ذہن کی تخریبی حرکات، اشتعال اور تباہی
کے رجحانات مسدود ہو جاتے ہیں۔
آٹھ
کا ہندسہ(۸):
تخریبی حرکات،
اشتعال اور تباہی کا رجحان اور اس قبیل کی دوسری چیزیں اگر ماحول سے آ رہی ہیں اور
طبیعت ان کا اثر قبول کرنے پر اس لئے مجبور ہے کہ وہ ماحول کی پابند ہے۔ اس قسم کے
آنیوالے بیرونی حملوں کو روکنے کے لئے دو آڑے خط استعمال ہوتے ہیں۔ ان سے آٹھ کا
ہندسہ (۸) وجود میں آتا
ہے۔
مثلث:
گھر میں یا
وراثتاً تخریبی آثار ملیں ان کو ختم کرنے کے لئے تین آڑے خط تعویذ لکھے جاتے ہیں۔
جو مثلث شکل اختیار کر لیں گے۔
اسلاف میں ورثہ
میں ملی ہوئی بیماریوں، بری عادتیں ختم کر کے تعمیر مقصود ہو تو اس مثلث میں ایک
نقطہ لگا دیا جاتا ہے اور ان تخریبی ورثوں کے علاوہ آسمانی بلائیں، آسیب، گیس، ہوا
کے زہریلے جراثیم، مونوگیس، وبائی لہریں وغیرہ وغیرہ کی روک تھام ہو جاتی ہے۔
خون میں سقم
واقع ہو جائے۔ کینسر لاحق ہو جائے تو ایک سیدھی لکیر ایک (۱) کے اوپری سرے کو
کاٹتی ہوئے نصف تک مثلث بنا دیا جاتا ہے۔ یہ کینسر اور کینسر کی قبیل کے دوسرے امراض
کا شافی علاج ہے۔
نو
کا ہندسہ (۹):
اب رہ گیا نو کا
ہندسہ۹ کا ہندسہ چھپی
ہوئی چیزیں اور وسائل معلوم کرنے کے لئے یعنی روپیہ پیسہ، ضروریات کی چیزیں، کھانے
پینے کی چیزیں، کھانے پینے کی چیزیں حاصل کرنے کے لئے کئی طریقوں سے لکھا جاتا ہے۔
کاغذ کے اوپر، دھات کی پتریوں کے اوپر، جھلی کے اوپر، بھوج پتر کے اوپر، کھال کے
اوپر، ہڈی کے اوپر۔ یکساں سطح کے اوپر گولائی کے اوپر، ناخن کے اوپر، سونے چاندی
اور انگوٹھی میں نگینہ کے اوپر۔
جو مسائل سمجھ
میں نہ آئیں ان کو حل کرنے کے لئے بھی ۹ کا ہندسہ استعمال ہوتا ہے۔ جو امراض بہت
پیچیدہ ہوں ان کو دفع کرنے کیلئے بھی یہی ۹ کا ہندسہ لکھا جاتا ہے، خاص طور پر پاگل
پن، مرگی، مالیخولیا، مایوسی، احساس کمتری، کند ذہنی کو دور کرنے اور حافظہ بحال
کرنے میں ۹ کا ہندسہ عجیب
و غریب صفات کا حامل ہے۔ ۹ کا ہندسہ غلط تحریکات کو رفع کرتا ہے اور ذہن کے اندر مفید
تحریکات کو جنم دیتا ہے۔
حوالہ کتاب: ذات کا عرفان
Salam Alaikum
ReplyDeleteMashallah doning great job.
Jazakallah
Bohat hee aala
ReplyDeleteYeh hinddsay kaisay use krnay hn
ReplyDeleteSubhanallah. Excellent post.
ReplyDelete