جب ہم توکل
اور بھروسہ کی تعریف کرتے ہیں تو ہمیں بجز اس کے کچھ نظر نہیں آتا کہ ہماری دوسری
عبادات کی طرح بھروسہ اور توکل بھی دراصل لفظوں کا ایک خوش نُما جال ہے۔ توکل اور
بھروسہ سے مراد یہ ہے کہ بندہ اپنے تمام معاملات اللہ تعالیٰ کے سپُرد کر دے لیکن
جب ہم فی العمل زندگی کے حالات کا مشاہدہ کرتے ہیں تو یہ بات محض نعرہ اور غیر
یقینی لگتی ہے اور یہ ایسی بات ہے کہ ہر آدمی کی زندگی میں اس کا عمل دخل جاری و
ساری ہے۔
خواجہ شمس الدین عظیمی
No comments:
Post a Comment